
ھمایون خان

پشاور: شندور پاس جو کہ پاکستان کے شمالی علاقہ چترال کا ایک خوبصورت ٹکڑا ہے۔ شندور پولو گراؤنڈ دنیا کا بلند ترین پولو گراؤنڈ سمجھا جاتا ہے جس کی بلندی 12,500 فٹ ہے۔ شندور درہ غذر اور چترال کو ملاتا ہے۔ یہ درہ صوبہ خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کی سرحد بھی ہے۔ شندور پولو گراؤنڈ وادی چترال سے 155 کلومیٹر اور گلگت سے 200 کلومیٹر دور ہے۔
شندور کا تہوار دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ پر منایا جانے والا ایک منفرد اور مقبول تہوار مانا جاتا ہے۔ شندور پولو فیسٹیول نہ صرف کھیلوں کی تقریب ہے بلکہ ایک ثقافتی میلہ بھی ہے جو مقامی اور بین الاقوامی دونوں طرح کے شائقین کی ایک بڑی تعداد کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔
شندور میلہ پولو کے علاوہ لوک موسیقی، رقص، ثقافتی پرفارمنس، میوزک شوز، پیرا گلائیڈنگ ڈسپلے، دستکاری کے اسٹالز، گھوڑوں کی پریڈ، مقامی کھانوں کا ذائقہ اور اینگلنگ مقابلوں کے ذریعے خطے کے بھرپور ثقافتی ورثے کی نمائش کرتی ہیں۔یہاں پر ایک کیمپنگ گاؤں بھی کیا قائم کیا گیا ہے۔ پولو گراؤنڈ شندور جھیل کے سنگم میں واقع ہے۔
یہ تہوار ہندوکش پہاڑی سلسلوں میں ایک حیر انگیز کھیل، ثقافت اور پاکستان کی عکاسی کرتا ہے۔ شندور پولو فیسٹیول گلگت بلتستان اور چترال میں مقامی لوگوں کی طرف سے منائے جانے والے دنیا کا قدیم ترین مشہور تہواروں میں سے ایک ہے۔ یہ ٹورنامنٹ 1936 میں اس وقت سامنے آیا جب برطانوی سیاسی نمائندے اور پولو کھلاڑی میجر کوب نے شندور پاس میں پہلا پولو ٹورنامنٹ منعقد کیا تھا۔ پاکستان کے شمالی علاقوں میں چترال اور گلگت بلتستان میں شندور پولو میلہ ہر سال جولائی کے مہینے میں منعقد کیا جاتا ہے۔ یہ فیسٹیول ایک حیرت انگیز اور سنسنی خیز تہوار ہوتا ہے۔ اس میلہ میں چترال اور گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں سے پولو ٹیمیں موسم گرما میں شندور کے میدانوں میں کھیلنے کے لیے آتے ہیں۔اس فیسٹیول میں پولو کے بہترین کھلاڑیوں کی ٹیم کے ذریعے کھیلے جانے والے ٹورنامنٹ کو شامل کیا گیا ہے۔اس میلے میں گلگت غذر اور چترال کی ٹیموں کے مابین اعصاب شکن پولو میچ کھیلا جاتا ہے شندور پولو فیسٹیول کھیل، ثقافت اور اونچائی پر ہونے والی مہم جوئی کا ایک سحر انگیز جشن ہے جو کہ بین الاقوامی اور قومی سیاحوں کے لیے ایک دلچسپ اور حیرت انگیز میلہ ہے۔ چترال اور گلگت بلتستان کے مقامی قبائل بالخصوص چترال سکاؤٹس اور گلگت سکاؤٹس پولو میچوں میں اپنی مہارت، بہادری اور

دوستی کے اظہار کے طور پر ایک دوسرے سے سخت اور دلچسپ مقابلہ کرتے ہیں۔
شندور میلہ سنسنی خیز، ثقافتی اور بہت زیادہ اونچائی پر ہونے کی وجہ سے اپنا ایک مقام رکھتا ہے۔ یہ تین روزہ ایونٹ ایک دلکش پس منظر پیش کرتا ہے۔ جس نے پاکستان میں گزشتوں کئی برسوں میں قومی اور بین الاقوامی دونوں طرح کی پہچان حاصل کی ہے۔
یہ پراسرار اور سنسنی خیز میلہ قومی اور بین الاقوامی سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ اور ہر سال ہزاروں کی تعداد میں سیاح آتے ہیں۔ اور اس میلہ سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔پولو میچوں کے لیے منایا جانے والا یہ میلہ متحرک ثقافتی پرفارمنس، میوزک شوز، پیراگلائیڈنگ ڈسپلے اور اینگلنگ مقابلوں کے ذریعے خطے کے بھر پور ثقافتی ورثے کو بھی پیش کرتا ہے۔
شندور پولو مقابلہ کی خاص بات گلگت بلتستان “A” اور چترال “A” کی روایتی حریف ٹیموں کے درمیان زبردست مقابلہ ہوتا ہے۔ یہ صرف میچ نہیں بلکہ ایک ایسا تماشا ہوتا ہے جس نے دنیا بھر بڑے ہجوم کو اپنی طرف راغب کیا ہے۔ اسی وجہ سے میڈیا کے نمائندے بھی بڑی تعداد میں یہاں آتے اور اس سحرانگیز اور دلچسپ مقابلوں کو دنیا کے آگے پیش کرتے ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ شندور پولو میچ میڈیا کی کوریج کی وجہ سے دنیا بھر میں مقبول رہا ہے۔ اسی لیے یہاں ہزاروں کی تعداد میں غیر ملکی بھی یہ میلہ اور پولو میچ دیکھنے آتے ہیں۔
اس میں گلگت اور چترال کی مختلف ٹیمیں حصہ لیتی ہیں لیکن فائنل میچ گلگت اور چترال کی ٹیموں کے درمیان ہوتا ہے۔ اس کھیل کے علاوہ زائرین شندور جھیل اور وادی پھنڈر کے قدرتی حسن کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔ اس حیرت انگیز تہوار سے لطف اندوز ہونے کے لیے ہنزہ کے ایڈونچر ٹورز 8 سے 10 دن کے طویل ٹور کا اہتمام کرتے ہیں۔ شندور میلہ دنیا بھر سے پہاڑوں کے شوقین افرادکیلئے یہ ایک بہترین موقع ہوتا ہے۔ اس ٹور کو شوقین افراد کی ضروریات اور صلاحیتوں کے مطابق بنایا جا تا ہے۔
حکام زائرین کی آمد کو آسان بنانے، کھلاڑیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور خطے کی سیاحت کی صلاحیت کو اجاگر کرنے کے لیے پورے جوش و خروش کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ شندور میلے کی تنظیم ایک مشترکہ کوشش ہے جس میں پاکستان آرمی، خیبر پختونخواہ ٹورازم اتھارٹی، مقامی ضلعی انتظامیہ، پولیس اور چترال سکاؤٹس شامل ہیں۔ اس مشترکہ کوشش کا مقصد ایونٹ کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنانا اور تمام حاضرین کے لیے ایک یادگار تجربہ فراہم کرنا ہے۔
Thats great